ایک شریف خاندان سے تعلق رکھنے والے جید عالم تھے، آپ نے قرآن بچپن میں حفظ کیا، جوانی میں علوم اسلامیہ کی تکمیل کی، اور ادھیڑ عمر تک روحانی و اخلاقی کمال حاصل کیا،آپ کی تمام زندگی اللہ کی عبادت و تقرب اور افراد امت کی تربیت میں گزری، آپ نے سلامتیٔ طبع، حسنِ اخلاق، وسعتِ علم، صبرِ پیہم،اور ادب الاختلاف پر تربیت کی تاکہ احسان کی صفت پیدا ہو اور بنی نوع انسانی کے درمیان عدل قائم ہوسکے۔
سیرت امام عبد السلام یاسین رحمۃ اللہ علیہ
1928 - 2012
امام عبد السلام یاسین
الاحسان
لفظ احسان اپنے عام لغوی معنی سے بہت بلند تر ہے، بلکہ تمام اعمال سے بلند ہے، عالی ہمت افراد کا مطمح نظر ہے،اورایمان و اسلام کے بعد اس کا تیسرا مقام ہے ، ایمان و اسلام سے الگ ہٹ کر نہیں بلکہ ان دونوں کا جزو لا ینفک ہے، اسلام کے بغیر ایمان قابل قبول نہیں ،اور ایمان کے بغیر احسان قابل قبول نہیں.
العدل
عدل کا مقصد یہ ہے کہ وہ حکومت میں صدر مقام پر فائز ہو، اور وہ عدل(جس کوقائم کرنے یا اس کے قیام کی کوشش کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے) ان تمام کاموں اور باتوں سے زیادہ اہم ہیں جن کے لئے امت مسلمہ کوشاں ہے.
تنوير المؤمنات
اے بنت اسلام! تمہارے ایمان کا ہار شرک جلی اور شرک خفی کی زد میں آ کر بکھر جائے گا ، اور تمہارا شعلۂ ایمان بجھ کر راکھ کا ڈھیر بن جائے گا اگر تمہارے خیالات قلبی و نفسانی اور تمہاری عبادت جسمانی اس نورانی دھاگے سے منسلک نہیں ہیں جو تاریکیوں کو روشن کرتا ہے اور تمہیں مقام بہیمی سے نکال کر صفات ملکوتی تک پہونچاتا ہے۔
المنهاج النبوي
اسلام ایک مکمل دین اور مستقل تہذیب بن کر آیا ہے،اس کے اندر زمانہ کو بدلنے کی صلاحیت ہے،اس کا ہدف انسان، سماج اور دنیا ہے،سلوک و تربیت اقتحام العقبۃ (دشواریوں کو عبور کر کے اللہ تک پہونچنے) کا نام ہے ، رکاوٹوں کو عبور کرنے سے مراد یہ ہے بندہ مشتاقانہ اللہ کی جانب بڑھے،اور مجاہد جماعت اللہ کے وعدوں پر یقین رکھتے ہوئے کفرو باطل اور ظلم کے علاقوں میں گھستی چلی جائے ، اس کا یہ چلنا صدق و اخلاص،جوش جہاد، صبر واستقامت سے معمور ہو.
۱۹۲۸ نام و نسب پیدائش اور خاندان
آپؒ کا پورا نام عبد السلام بن محمد بن سلام بن عبد اللہ بن ابراہیم ہے، آپ ؒکی ولادت پیر کی صبح ۴؍ربیع الثانی۱۳۴۷ھ مطابق ۱۷؍ستمبر ۱۹۲۸کو ہوئی ،آپؒ کے والد بزرگوار قبیلۂ ‘‘ایت زلطن’’ (جو جنوبی مراکش کا مشہور کا خاندان ‘‘آیت بہی’’ سے تعلق رکھتا ہے،اور جس کا مراکش کی تاریخ میں بڑا نام ہے) کے مشہور شہسوار تھے، ‘‘اولوز’’ شہر کے گوشہ میں مقیم ایک مشہور خاندان ‘‘ادارسہ’’ تھا، اس خاندان کی شاخ کے ایک نمایاں اور مشہور فرد ‘‘قائد عبد اللہ ولد بہی’’ تھے،جن کی بارہ قبیلوں پر حکمرانی تھی، اور ان کے رشتہ دار اور اعزہ سرداران قوم تھے، لیکن سلطان محمد بن عبد الرحمٰن نے جب انہیں قتل کرا دیاتو اس وقت سے یہ خاندان برابر دباؤ اور حملوں کا شکار رہا۔
امام عبد السلام یاسین کے والد بزرگوار
آپ کے والد ماجد محمد بن سلام کاشتکارتھے، حکومتی سازشوں سے مجبور ہوکر جو انہیں اور ان کے خاندان پر منڈلا رہی تھیں آپ کو اپنا شہر ‘‘حاحا’’ چھوڑنا پڑا،کیوں کہ خبر ملی تھی کہ ‘‘القائد’’نے اس مجاہد خاندان کو صفحۂ ہستی سے ناپید کرنے کا ارادہ کر لیاہے، اس خبر کو سن کر آپ نے شہر چھوڑ دیا اور مراکش میں جا کر بس گئے،بڑی عمر میں جب کہ ۵۰؍ سے زائد عمر ہو گئی تھی آپ نے اپنی پھوپھی زاد بہن الحاجہ رقیہ بنت احمدؒ سے شادی کی ،۱۹۴۷ میں والد ماجد کی وفات کے بعد امام عبد السلام یاسین اپنی والدہ کی معیت میں نئے شہر آگئے تاکہ پرائمری اسکول میں نئے سرے سے تعلیم شروع کر سکیں۔
والدہ محترمہ الحاجہ رقیہ
آپ ؒ کی والدہ رقیہ بنت احمدؒ ۱۹۰۴ میں پیدا ہوئیں ،ان کا عقد ان کی پھوپھی کے ایک لڑکے محمد الحاحی بن سلاّم سے ہو...مزید پڑھیں
۱۹۳۲ نشو نما
امام عبد السلام یاسینؒ نے بیک وقت شہری و دیہاتی زندگی گزاری، شہر مراکش کے اپنے چھوٹے سے خاندان میں رہنے کے باوج...مزید پڑھیں
۱۹۳۳ محمد المختار السوسی کے مدرسہ میں
علامہ محمد المختار السوسی ؒ وہ پہلے فرد ہیں جن کے ذریعہ آپؒ کی زندگی پر ہدایت کی اولین کرنیں پھوٹیں،جو بڑے عال...مزید پڑھیں
۱۹۴۲ معہد ابن یوسف میں
امام عبد السلام یاسینؒ نے معہد ابن یوسف میں چار سال گزارے ، جہاں وہ اپنے ہم عصروں میں ہمیشہ ممتاز رہے، اوراس امت...مزید پڑھیں
۱۹۴۷ مرکز تکوین المعلمین میں داخلہ
معہد ابن یوسف میں چار سال امتیاز کے ساتھ گزار لینے کے بعد آپؒ نے ٹیچر بھرتی ٹریننگ میں ٹیسٹ دیا ، جہاں کی کامیا...مزید پڑھیں
۱۹۴۹ شہر الجدیدۃ کے مدرسہ الاعیان میں بحیثیت استاذ تعیین
۱۹۴۸ میں استاذ عبد السلام یاسینؒ شہر الجدیدۃ کے مدرسہ الاعیان میں بحیثیت استاذ متعین ہوئے۔...مزید پڑھیں
۱۹۴۹ شہر مراکش میں بحیثیت استاذ تعیین
۱۹۴۹ میں استاذ عبد السلام یاسینؒ شہر مراکش کے مدرسہ القصبۃ میں بحیثیت استاذ متعین ہوئے، وہاں آپ نے دو سال گزا...مزید پڑھیں